
قرض دینے کے بارے میں قرآن مجید کے 14 واضح احکامات
“””آج کی بات””””
یہ بات دوسروں تک ضرور پہنچائیے۔۔۔۔
قران مجید میں سورۃ البقرہ کی آیت نمبر 282 کو آیت دَین یا آیت مُداینہ کہا جاتا ہے جس میں کسی کو قرض دینے کے حوالے سے اللہ تعالیٰ نے بڑے بہترین انداز میں واضح احکامات بیان فرمائی ہیں۔ آئیں ان میں قرض دینے یا لینے کے حوالے سے کچھ احکام سیکھتے ہیں۔ یہ بات واضح ہوں کہ قرض دیتے وقت تحریر لکھنے کیلئے قران مجید نے لفظ “فلیکتب” استعمال کیا ہے جو کہ کسی کام کے واجب/وجوب کیلئے اتا ہے۔
1۔ قرض دینے کے وقت قرض کی واپسی کیلئے ایک خاص مدت یا وقت مقرر کرو۔
2۔ قرض کے معاملے کو ہمیشہ تحریری شکل دو یعنی اسے لکھو۔
3۔ قرض کی تحریر لکھنے والا عادل ہو یعنی صحیح صحیح لکھنے والا ہو کوئی ڈنڈی مارنے والا نہ ہو۔
4۔ جو کوئی بھی لکھنا پڑھنا جانتا ہو وہ دو افراد کے مابین قرض لکھنے سے انکار نہ کریں۔
5۔ قرض کا معاملہ وہ شخص لکھوائے جسے قرض دیا جارہا ہو یعنی مقروض۔
6۔ لکھواتے ہوئے کوئی کمی ہرگز نہ کروائیں۔
7۔ اگر قرض لینے والا لکھواتے ہوئے کمزور ہو یا صلاحیت نہ ہو تو اس کا ولی لکھوائے۔
8۔ لکھواتے ہوئے ولی کوئی کمی نہ کریں۔
9۔ مردوں میں سے دو گواہ گواہی کریں۔
10۔ اگر دو مرد نہ ہو تو پھر ایک مرد اور دو عورتیں گواہی کریں۔
11۔ گواہ دونوں فریقوں کیلئے قابل قبول ہو۔
12۔ اگر کوئی ایک گواہ بھول جائے تو دوسرا اسے یاد کروائیں۔
13۔ اگر کسی وقت گواہوں کو بلایا جائے تو وہ آنے سے ہرگز انکار نہ کریں۔
14۔ قرض کا معاملہ چھوٹا ہو یا بڑا اسے ضرور لکھیں، وقت مقرر کیلئے۔
یہ اوپر 14 احکام قران مجید نے اس ایک آیت مُداینہ میں بیان فرمائی ہیں۔ اس پر سوچیں اور سبق حاصل کریں۔ ان 14 احکامات سے مفسرین کرام نے سیکڑوں احکام کا استنباط کیا ہے۔
واللہ اعلم۔۔۔۔
certainly like your web-site but you have to test the spelling on several of your posts. Many of them are rife with spelling issues and I in finding it very bothersome to inform the reality then again I?¦ll definitely come back again.
Thank you so much for your feedback. I will surely do it. InShaAllah.