ٹرمپ کی واپسی اور نئی تجارتی جنگ: چین اور امریکہ کے درمیان معاشی کشمکش

تعارف:
2024 کے صدارتی انتخابات کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی نے دنیا بھر میں ایک بار پھر معاشی گہماگہمی پیدا کر دی ہے۔ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت (2017–2021) میں جس جارحانہ تجارتی پالیسی کا آغاز کیا تھا، اب 2025 میں اس کا نیا اور زیادہ سخت ورژن سامنے آ چکا ہے۔

نئے ٹیرف: امریکہ کا مؤقف

ٹرمپ انتظامیہ نے حالیہ ہفتوں میں چین کی درآمدی مصنوعات پر بھاری ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان مصنوعات میں خاص طور پر شامل ہیں:

الیکٹرک گاڑیاں (EVs)

لیتھیئم آئن بیٹریز

سولر پینلز

سیمی کنڈکٹر چپس

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ چین نے امریکی مارکیٹ کو سستا مال بھیج کر مقامی صنعتوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ ان کا ہدف یہ ہے کہ امریکی کمپنیاں واپس ملک میں پیداوار شروع کریں اور “امریکہ فرسٹ” پالیسی کو دوبارہ مضبوط کیا جائے۔
چین کا ردعمل:

چین نے اس نئی تجارتی جارحیت پر سخت ردعمل دیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ:

وہ امریکی زرعی اجناس اور ٹیکنالوجی پر جوابی ٹیرف لگائے گا۔

دیگر مارکیٹس کی طرف رُخ کر کے امریکہ پر انحصار کم کرے گا۔

چین کی وزارتِ تجارت نے ان اقدامات کو “سیاسی محرکات پر مبنی اور عالمی تجارتی اصولوں کے خلاف” قرار دیا ہے۔
عالمی اثرات:

یہ نئی “ٹیرف وار” صرف امریکہ اور چین تک محدود نہیں رہے گی بلکہ:

عالمی سپلائی چین ایک بار پھر متاثر ہو سکتی ہے۔

اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ممکن ہے، خاص طور پر الیکٹرانکس اور گاڑیاں۔

کاروباری غیر یقینی صورتحال سے سرمایہ کاری متاثر ہو سکتی ہے۔

ڈیجیٹل اور گرین ٹیکنالوجی کی ترقی میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے، جو ماحولیاتی اہداف کے لیے خطرہ ہے۔

ترقی پذیر ممالک پر اثرات (بشمول پاکستان):

اگر چین اور امریکہ کے درمیان تجارت محدود ہوتی ہے تو چین دیگر مارکیٹس کی تلاش کرے گا — یہ پاکستان جیسے ممالک کے لیے ایک موقع ہو سکتا ہے۔

مگر عالمی تجارتی دباؤ کے باعث خام مال، مشینری اور ایندھن کی قیمتیں بڑھنے کا خدشہ بھی ہے۔

پاکستان جیسے ممالک کو چاہیے کہ اپنی برآمدات کو متنوع بنائیں اور نئی عالمی صف بندیوں سے فائدہ اٹھائیں۔

نتیجہ:

ٹرمپ کی واپسی کے ساتھ ہی عالمی تجارت میں سخت گیری کا ایک نیا دور شروع ہو چکا ہے۔ اگرچہ ان اقدامات کا مقصد امریکی معیشت کو مضبوط کرنا ہے، مگر یہ ایک بین الاقوامی قیمت کے ساتھ آتے ہیں۔

یہ تجارتی جنگ یہ سوال بھی اٹھاتی ہے کہ:

> کیا دنیا تعاون کے ذریعے آگے بڑھے گی، یا ہر ملک اپنے مفاد کی جنگ لڑے گا؟
تجویز:

ترقی پذیر ممالک کو چاہیے کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے:

چین اور دیگر مارکیٹوں کے ساتھ باہمی تجارت کو فروغ دیں

ٹیکنالوجی اور خام مال کی مقامی پیداوار پر توجہ دیں

عالمی تجارتی تبدیلیوں پر نظر رکھتے ہوئے حکمتِ عملی بنائیں

اپنا تبصرہ بھیجیں