کیا پلاسٹک پیکینگ کا کوئی متبادل نہیں ہے؟

دنیا میں اس وقت بہت سی خوراک کی چیزیں پلاسٹک میں بند کر کے سپلائی کی جارہی ہیں۔ حکومتوں نے ماحولیاتی مسائل کی وجہ سے پلاسٹک پر پابندی عائد کی ہوئی ہے جس کی وجہ سے مارکیٹ میں پلاسٹک کا متبادل ارہا ہے۔ ائیں ان پر بات کرتے ہیں۔

خوراک کے چیزوں کو پلاسٹک میں بند کرنے کا رواج مارکیٹ میں 1990 سے ارہا ہے اور اس سے پہلے 1930 کی دہائی میں سیلوپین کی ایجاد نے مارکیٹ میں ہل چل مچائی تھی۔

دنیا میں کئی مسائل کی وجہ سے اب توجہ بائیوڈٰگریڈیبل چیزوں کی طرف جارہی ہے ان مسائل میں سب سے بڑا مسئلہ ماحولیاتی الودگی ہے اور اس کا سب سے نامور وجہ پلاسٹک ہی ہے کیونکہ وہ نان بائیوڈیگریڈیبل ہے اور ماحول میں کسی نہ کسی صورت بہت دیر یعنی دہائیوں تک رہتا ہے۔

سپین میں پلاسٹک پر ٹیکس لگایا گیا ہے تاکہ اس کے استعمال کو کم کیا جاسکے۔ اس کے مقابلے میں فرانس نے اس کے استعمال کو انتہائی حد تک محدود کردیا ہے۔ کینیڈا نے اس استعمال کو کم سے کم کرنے کیلئے 2028 تک ختم کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے اور اس کو قابل عمل بنانے کیلئے دن رات محنت میں لگے ہوئے ہیں۔

پاکستان میں بظاہر ایسا کوئی منصوبہ فی الحال قابل عمل نظر نہیں ارہا  اور اسکی کئی وجوہات ہیں۔ مثال کے طور پر انتظامیہ اور حکومت کے پاس فی الحال کوئی قابل عمل منصوبہ نہیں ہے۔ عوام میں اگاہی کی شدید کمی ہے۔ سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں اس حوالے سے کوئی مہم اور ورکشاپ کا انعقاد نہیں ہورہا اور اگر کہیں پر ہے بھی تو وہ بھی چائے بریک پر توجہ تک محدود ہے۔ ہم سب مل کر اس کو قابل عمل بنا سکتے ہیں اگر ہم انفرادی طور پر پلاسٹک کے استعمال کو کم سے کم رکھیں اور اپنے گلی محلے سے اسے اٹھا کر جلا ڈالیں تو عین ممکن ہے کہ ہم کامیاب ہوجائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں