
دیر لوئیر کے تاریخی مقامات اور سیاحتی پوٹینشل
دیر ملاکنڈ ڈویژن خیبر پختونخوا کے بے مثال خوب صورت مقامات براۓ سیاحت=
اگر غلطی سے کوٸ قابلِ ذکر مقام کا اندراج نہ ہوا ہو تو کمنٹس میں تصحیح کی تعاون پر مشکورو ممنون رہونگا۔جزاک اللہ۔
دیر جانے کے لیۓ سوات موٹر وے سےچکدرہ کےمقام پر چکدرہ پُل چوکی سے چکدرہ پُل سے ضلع دیر لوٸر کا آغاز ہوتا ہے۔ مردان اور بٹ خیلہ سے اورر سوات سے بھی چکدرہ پہنچا جاسکتا ہے۔
1۔چکدرہ پُل۔تاریخی چکدرہ قلعہ۔
اور چرچل پکٹ۔
2۔دیگان ٹاپ میاں بڑنگولہ۔قابلِ دید مقام ہے۔
3۔باڈوان برچڑٸ پہاڑ اور باڈوان ترٸ دریاۓ سوات پکنک سپاٹ۔
4۔خادگزٸ۔خوب صورت علاقہ ہے۔
5۔باغ کنڈٸ۔دربار۔سہ سدہ۔
اور چکدرہ بازار۔ خصوصاً
چکدرہ میوزیم۔زبردست قابلِ دید مقامات ہیں۔
6۔خوش مقام،ملاکنڈ یونیورسٹی کیمپس۔بورڈ۔ اور راموڑا۔ قابلِ دید مقامات ہیں۔
7۔گُل آباد۔ قابلِ دید۔
8۔اسبنڑ اور کشمیر اخوندخیل درہ۔ دل آویز قابلِ دید مقامات۔
کشمیراسبنڑ میں حضرت اخونددرویزہؒ کے برخوردار حضرت اخوند پاٸندہ محمدؒ کا مزار ہے جن کی اولاد دیر لوٸر اور اپر کے 36 گاٶں میں اخوندخیل میاں گان/عثمانی اخوندخیل سے مشہورو معروف ہیں۔
9۔کتیاڑٸ۔ملک احمد ریسٹ ہاٶس۔قابلِ تعریف مقام ہے۔
10۔خان پور۔ دلکَش مقام۔
11۔اوچ۔ایک دل آویز مقام جہاں تبرکات بھی موجود ہیں۔
12۔اندان ڈھیرٸ۔بر لبِ شاہراہ بدھ مت کھنڈرات۔تاریخی مقام۔
13۔پاکستان پارک۔ انتہاٸ دلکش اور سرسبز حیران کُن پارک جو قابلِ دید ہے۔لڑم ٹاپ جاتے وقت راستے میں واقع ہے۔
14۔لڑم ٹاپ۔انتہاٸ خوبصورت مقام۔سیاحت کےلیۓ موزون ترین دلکش مقام۔
15۔اوسکٸ،زیارت تالاش،شمشی خان اور مرزا آباد بڑے دِل آویز مقامات ہیں۔
16۔سراٸ بالا /کاٹکلہ/ ناسافہ/اجو/کمانگرہ/پٹو/بریکوٹ
ایرابونہ/مٹہ اسلام اباد/مٹہ/بانڈہ تالاش/درمدال
/چینار/نگری بالا/نگری پائین
اور رحمان آباد /زیارت تالاش/شمشی خان/بانڈہ گئ انتہاٸ حسین اور دل کَش مقامات ہیں۔
17۔ترٸ،سدو اورشکولٸ دل کَش اور روح افزا مقامات ہیں۔
18۔تیمرگرہ۔ہیڈکوارٹر ضلع لوٸردیر۔ وسیع و عریض خوب صورت تجارتی مرکز۔
200 برس پرانی دل کَش اور روح پرور ´تیمرگرے صیب مسجد` نزد گُرگُرٸ چوک تیمرگرہ۔
عظیم الشان تبلیغی مرکز، تیمر اور میاں بانڈہ۔ روح افزا مقامات ہیں
19۔تیمرگرہ کے مشرقی جانب تنگی درہ اور پیٹو درہ میں لاتعداد مسحور کُن خوب صورت قابلِ دید مقامات موجود ہیں
20۔تاریخی کامرانی پہاڑی راستہ کے انتہاٸ دل کَش مناظر اور کامرانی ٹاپ سیاحت کے لیۓ موزون ترین مقام ہے۔
21۔بلامبٹ۔دیر سکاٶٹس چھاونی/قلعہ۔پہاڑی کی چوٹی پر قابلِ دید مقام ہے۔
دیر لوٸر آفسز ہیڈ کورٹرز۔ DC آفس، DPO آفس اور پولیس لاٸن،سيشن جج و دیگر ججز کی عدالتیں، کچہری اور اکثر محکمہ جات کے دفاتر بلامبٹ میں واقع ہیں۔
پولیس لاٸن اور دیر سکاوٹس قلعہ کے قریب مدینہ کالونی ایک مسحورکُن محلہ ہے جہاں سے تیمرگرہ اور متعدد مقامات کے دلفریب مناظر قابلِ دید ہیں۔
22۔ مانوگے اور قاضی آباد بلامبٹ سکاٶٹس چھاٶنی کے قریب قابلِ ذکر دل کَش مقامات ہیں۔
23۔ پوسٹ گریجویٹ کالج تیمرگرہ۔عبدالولی خان یونیورسٹی کیمپس قابلِ دید مقامات ہیں۔
24۔سفرے ملاکنڈ درہ۔ کے دِل آویز زبردست نظارے اور قابلِ دید براۓ سیاحت۔کوہیرے بھی قابلِ دید مقام ہے۔
25۔حاجی آباد۔ دل کَش مقام۔
اور کوٹو۔ خوب صورت مقام۔
کوٹو میں حضرت اخوند صاحب آف کوٹو کا مزار ہے جو کہ حضرت شاہ ولی اللہؒ کے استاد تھے اور ریستِ دیر کے قیام سے قبل باجوڑ دیر کے حکمران سخی عرب خان کے پڑپوتے تھے۔ اُن کی اولاد کوٹو، تَھل میدان اور دیگر گاٶں کے صاحبزادگان سے مشہورو معروف ہیں۔
26۔سنگولٸ اورمنڈ غر خوب صورت اور قابلِ دید مقامات ہیں۔
27۔شہزادی۔ اور وڈیگرام کے دل کَش اور روح رور مقامات۔
28۔اسلام درہ ٹاپ۔
(سابق کُفر درہ) تاریخی قلعہ کا مقام ہے۔ موجودہ چیک پوسٹ ہے۔
سیاحت کے لیۓ دل کَش اور قابلِ دید مقام ہےجہاں سے میدان بلامبٹ اور تیمرگرہ کے متعدد مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔
29۔کالڈاگ۔حیاسیرٸ۔(تاریخی نوابی بنگلہ)۔حسین و جمیل قابلِ دید مناظر اور مقامات۔
کالڈاگ اور حیا سیرٸ کو اسلام درہ اور میدان باٸ پاس دونوں جانب سے سفر دل آویز ہے۔
تحصیل و سب ڈویژن میدان لعل قلعہ۔
30۔دوکڑٸ=خان آباد۔دل کَش مقام۔
31۔مرخنڑٸ،ڈبونو،گمبتے،پاڑپیتٸ
،میاں گانو ڈھیرٸ،خٹکے،
ٹانگو ڈھیرٸ اور کارغا قابلِ دیدمقامات ہیں۔
32۔چنار کوٹ۔روح پرور، دِل کَش اور قابلِ دید مقام ہے۔
33۔لعل قلعہ۔ تاریخی قلعہ،لعل قلعہ ہسپتال اور باغ دل کَش مقامات ہیں۔
34۔کمبڑ۔میدان کا مرکزی بازار ہے جو تاریخی حیثیت کا حامل ہے۔قابلِ دید اور دلچسپ گاٶں بلکہ چھوٹا شہر ہے۔
35۔میدان بانڈٸ۔ انتہاٸ خوبصورت تاریخی اور دلکش مقام جو قابلِ دید ہے۔
میدان بانڈٸ میدان کے حکمران خاندان بہادرشاہ خیل (ترکلانی) کا تاریخی مرکزی گاٶں ہے جہاں پر نوابِ دیر نواب شاہ جہان خان کی جانب سے جندول خان شہاب الدین خان کی سربراہی میں 1958 کی تاریخی جنگ ہوٸ اور اقوامِ میدان کی بغاوت کے نتیجے میں 9 اکتوبر 1960 کو نواب کی گرفتاری پر نوابی دور کا خاتمہ ہوا۔
36۔ناگوتل اور گوڑ حسین مقامات ہیں۔
37۔زیمدارہ،گوہرکٹ،کارین، باباگام،بیڑہ گام، میرگام (مهرگام)،گَل،دپور چمیارے اور بلوخان قابلِ دید سیاحتی مقامات ہیں۔
38۔دِیدَن پُورہ۔ روح پرور اور دلکُشا مقام اور ترمذی ساداتِ حضرت پیر باباؒ آف پاچاکلے بونیر کا کامبٹ کے بعد دوسرا مرکز ہے جہاں پر حضرت چاڑا باباؒ کا مزار ہے جو کامبٹ جندول سے لاۓ گیۓ تھےاور یہاں پر رہاٸش پذیر ہوۓ تھے اور حضرت عبدل باباؒ (عبدالوہاب بابا آف شالبانڈٸ ضلع بونیر کےپوتے تھے ) ان کی اولاد گنوڑٸ،جان بٹٸ براول، کمبڑ کوٹکی ڈھیرٸ،کارین، ٹکاٹک،شداس اور پُولہ میدان اور دیر کے دیگر مقامات پر موجود ہیں۔
۔ڈبکو بھی دل آویز مقام ہے۔
39۔کالڈاگ،شیر خانے،شداس ٹکاٹک، ہونڈک، کوٹکے،سرمنٸ اور لعل قلعہ کے راستے بے مثال خوب صورت مناظر اور قابلِ دید مقامات موجود ہیں۔
اسلام درہ یا وڈیگرام میدان باٸ پاس سے کالڈاگ پہنچ کر سابقہ تاریخی سڑک پر ان سے لطف اندوز ہوتے ہوۓ لعل قلعہ پہنچ جاتے ہیں۔
40۔کَلپانٸ ٹاپ۔ میدان اور براول کے سنگھم پر دلکش اور روح پرور مقام۔سیاحت کے لیۓ موزون ترین مقام۔
41۔گُلی باغ ٹاپ میری نظر میں دیر کا خوبصورت ترین مقام۔ سفر کافی مشکل۔نوجوانوں کے لیۓ سیاحت کے لیۓ بہترین مقام ہے۔
میں نے 17 تا 20 اگست 1988 ہمراہ فیمیلی گُلِی باغ، تاجکا، میدان خوڑ، شاهی جندول اور سرلڑہ (جندول اور میدان کے سنگھم پر پہاڑی ٹاپ) کی سیاحت کی تھی۔
42۔شکلٸ ٹاپ۔ حیران کُن خوب صورت بلند ترین چوٹی۔ چڑھنا مشکل۔
43۔آسمان بانڈہ۔ انتہاٸ دلکش مقام۔قابلٍ دید مقام۔ آسمان بانڈہ کی 1995 میں بحیصیت ADHOضلع دیر میری سیاحت کے دوران مقامی لوگوں کی تجویز اور نشاندہی کے بعد ڈاکٹر محمد یعقوب خان صاحب کو تجویز پہنچانے پر ڈیم کے منصوبے کا آغاز ہوا اور اب ڈیم کے مناظر سحر انگیز ہیں۔
44۔کوٹکی ڈھیرٸ،دارواور جبگٸ بڑے دل کَش سیاحتی مقامات ہیں۔
45۔جبگٸ مسلم آباد،قاضیانو ڈھیرٸ اور گمبتے دلکش اور روح پرور مقامات ہیں۔
مسلم آباد جبگٸ اور گمبتی کے درمیان پہاڑی ´کافر سفر` سے سارے میدان کی سیر باسانی ممکن ہے۔قابلِ دید مقام ہے۔
46۔ نحقٸ، جبارو، درگٸ،باغ بانڈہ اور خندک بھی حسین اور روح پرور مقامات ہیں۔
47۔ لغڑٸ، مینہ، بشیگرام، شاگٸ، ورسکے ،باغ میدان، دلگرام اورگمبت بانڈہ اکاخیل درہ روح افزا اور حسین سیاحتی علاقے ہیں۔
48۔کندو ماچلہ۔قابلِ دید مقام۔
49۔مونڑ(موہنڑ)ٹاپ۔ روح پرور مقام۔
سیاحت کے لیۓ موزون ترین مقام۔
50۔سیاسنڑ ٹاپ۔ دل آویز مقام ہے البتہ راستہ مشکل۔
51۔مانیال۔کافی دلکش خوب صورت مقام ہے۔
چمگے اور انذرگے تاریخی علمی مقامات ہیں اور سحر انگیز خوب صورتی کے حامل ہیں۔
52۔میدان ثمرباغ ٹاپ۔سرلڑه کے قریب مقامات سیاحت کے لیۓ موزون ترین مقامات ہیں۔
جندول=
53۔خزانہ،گوسم۔،ماخٸ درہ، غاخٸ سر اور کُلَم درہ سَر انتہاٸ دل کَش اور قابلِ دید مقامات براۓ سیاحت ہیں۔
54۔منڈا۔ روح پرور مقام۔تاریخی نوابی قلعہ خان آف جندول جہاں 1961 سے MBBS ڈاکٹرز کی تعیناتی اور رہاٸش کا انتظام ہوا۔
55۔میاں کلے۔جنت نظیر مقام۔
56۔گمبیر۔ دلکش مقام۔
57۔کامبٹ، گمبیر، معیاراور کوٹکے تاریخی خوبصورت اور قابلِ دید مقامات ہیں۔
کامبٹ جو دیر کے ساداتِ ترمذی اولاد حضرت پیرباباؒ کا ہیڈ کوارٹر ہے۔
58۔ثمرباغ۔ انتہاٸ دلکش جنت نظیر مقام اورتحصیل ہیڈ کوارٹر ۔
59۔شاہی ٹاپ و سبزہ زار۔انتہاٸ دلکش سحر انگیز مقام ہے۔سیاحت کے لیۓ موزون ترین مقام۔
60۔بن شاہی جندول پاک افغان بارڈر۔ حیران کُن دل آویز مقام ہے۔
61۔جندول کے مسحور کُن درے۔خصوصاًمسکینی درہ انتہاٸ سرسبز، دل کَش اور قابلِ دید۔
62۔لاجبوک درہ۔خوب صورت مقامات کے نظارے۔
حضرت اخوند الیاسؒ (پاٸندہ خیل۔یوسفزٸ) کا مزار لاجبوک میں ہے جن کی ایک برخوردار سے اولاد لاجبوک میاں گان ہیں اور دوسرے برخوردار کی اولاد بعد میں خان آف بیبیوڑ/خان آف دیر/نوابانِ دیر رہے اور اخوندخیل خانان سے مشہور و معروف رہے ہیں۔
ریحان پور اور مورنٸ۔دلکش مقامات۔
63۔منجاٸ،بارون اور منزرے تنگے کے دلکش اور حسین مقامات قابلِ دید ہیں۔
64۔شین غر۔انتہاٸ دلکش مقام۔ سیاحت کے لیۓ موزوں ترین۔ راستہ کچھ مشکل۔
65۔دانوه۔رانی تیمرگرہ دیر چترال روڈ پر روح پرور مقامات ہیں۔
66۔بوساق۔دیر ملاکنڈ اور باجوڑ کے مقامِ اتصال پر ایک دِل کَش اور روح پرور قابلِ دید مقام۔
67۔رباط۔جنت نظیر مقام۔اشاڑے غر رباط قابلِ دید ہے۔ رباط ڈنڈہ سحر انگیز مقام ہے۔
68۔رباط سیار درہ۔ اصیلو درہ۔دلکش مقامات کا مجموعہ۔
69۔خال۔ تاریخی اور مسحور کُن انتہاٸ خوبصورت قابلِ دید مقام ہے اور اوچ کے ساتھ دیر کے سب سے زیادہ آبادی والے گاٶں ہے۔حضرت اخوند میاں نورؒ (سلطان خیل۔یوسفزٸ) کی اولاد خال اخوندزادگان سے مشہورومعروف ہیں۔ حضرت اخوند میاں نورؒ آف خال اور حضرت اخوند الیاسؒ آف نہاگ درہ دیر بالا مزار لاجبوک اور حضرت میاں نورؒ آف سلام پور سوات ( حضرت اخونددرویزہؒ کے پوتے) پیر بھاٸ تھے اور حضرت سیّد آدم بنوریؒ(حضرت سیّد ابوالاعلیٰ مودودیؒ کے دادا)کے مریدو خلفاء تھے۔
70۔تور منگ درہ۔ تور منگ ٹاپ دلرُبا خوبصورت مقامات۔
71۔عشیرٸ درہ۔ دل آویز،سرسبز خوبصورت درہ جہاں ´نام چَڑ` آبشار،عُشَیرَٸ،بَاٹَل،جَبَر، اور دیگر دلکش مقامات ہیں۔
ریاستِ دیر کی واحد نہر کی وجہ سے اور فطری سحر انگیز مناظر کی بناء پر سیاحت کے لیۓ موزوں ترین دره ہے۔
72۔اخگرام اور واڑٸ۔دلکش اور خوب صورت مقامات۔
بیبوڑ۔داروڑہ۔کیر درہ۔چکیاتن برج۔ بڑے دِل کَش قابلِ دید مقامات ہیں۔
73۔عمرالٸ بالا و زیرین۔دِل کَش مقامات ہیں
74۔صاحب آباد۔ روح پروردلکش مقام۔عظیم الشان تبلیغی مرکز قابلِ دید ہے۔
75۔کوٹکے۔ دل آویز مقام۔
76۔موہا شریف۔ جنت نظیر مقام۔
77۔کارو درہ۔ جنت نظیر مقامات موجود ہیں۔
78۔نہاگ درہ۔سُندل۔سکاٸ لینڈ۔رود۔کاکڈ ٹاپ۔دِل کَش مقامات ہیں۔
79۔روغانو درہ۔ سحر انگیز مقامات کا منبع ہے۔
80۔دیر خاص۔انتہاٸ تاریخی اور دلکش ہیڈ کوارٹر۔ نوابانِ دیر کے تاریخی قبرستان اور قلعہ قابلِ دید ہیں۔
دیر کے مشہور چاقو، لکڑی کے بنے برتن (خانک۔سمسٸ۔چټُو، منداڼووغيره) چترالی پکول اور واسکٹ کی کٸ دوکانات موجود ہیں۔
81۔لواری ٹاپ۔حیرت انگیز ،دلکش اور خوبصورت مقام۔ سخت ترین گرمی میں تیز یخ بستہ ہوا چلتی رہتی ہے اور قبلِ دید اور مسرت انگیز مقام ہے۔
لواری ٹنل کی وجہ سے اس کے لیۓ خصوصی طور پر علٰحیدہ آنا پڑتا ہے۔
81۔کُمراٹ۔ انتہاٸ حیرت انگیز خوبصورت مقام۔ سیاحت کے لیۓ موزون ترین مقام۔
82۔گنوڑٸ۔روح پرور مقام۔باکنڈ۔
83۔براول بانڈٸ۔دل آویز مقام۔ میدان خوڑ۔
84۔شکلٸ ٹاپ۔ دیر کی بلند ترین چوٹی۔چڑھناانتہاٸ مشکل۔
85۔شیرین گَل بینظیر یونیورسٹی کیمپس۔ پاتراک دير کوهستان۔دل کَش مناظر اور پُرلطف مقامات ہیں۔
86۔ڈوگ درہ، دوبندو درہ اور گوالدٸ درہ پاتراک میں کثیر تعداد میں سحر انگیز قابلِ دید مقامات ہیں۔
جہاز بانڈه۔ انتہاٸ دلکش سحر انگیز مقام۔
87۔لاموتٸ۔ سحر انگیز اور روح افزا مقام۔
88۔کمراٹ ریسٹ ہاٶس۔ انتہاٸ دلکش مقام۔
89۔تورے اوبہ۔ چشمے کا پانی اور منظر بے نظیر۔
90۔دوہ جنگے۔دریاۓ پنکجوڑہ کا آغاز۔ سحر انگیز اور بے نظیر مقام۔
91۔لواری ٹنل۔ پاکستان کی طویل ترین دلکش ٹنل۔
92۔براول کے حسین و جمیل اور دلکَش درے۔بِن درہ وغیرہ۔
93۔جندول کے مسحور کُن درے۔خصوصاًمسکینی درہ انتہاٸ سرسبز، دل کَش اور قابلِ دید۔
94۔تودہ چینہ بھی قابلِ دید ہے۔
95۔تاریخی قلعہ گنبد تالاش۔
96۔ ولٸ کنڈاٶ سابق مقامِ وصولی محصول چنگی۔جبگۓ۔(بابِ جندول سے کنڈرو کی جانب)۔
97۔میدان کے قطب زٸ(قتوڑزٸ) درہ اور اننگوڑٸ کے لاتعداد مسحور کُن مقامات قابلِ دید98۔چکدرہ تیمرگرہ روڈ پر تیمرگرہ سے 13 کلو میٹرکے فاصلے پر بانڈگٸ سے باٸیں جانب اُٹالا اور پِنگَل کے راستے خادگزٸ تک سحرانگیز مناظر قابلِ دید ہیں جبکہ باٸیں جانب تاریخی کامرانے روڈسے حیان کُن خوب صورت مناظر سے لطف اندوز ہوتے ہوۓ تیمرگرہ تک پہنچ جاتے ہیں۔
99۔چکدرہ تیمرگرہ روڈ پر تیمرگرہ سے 8 کلومیٹر کے فاصلے پر زولم پُل سے باجوڑ کے ارنگ برنگ اور باجوڑ خار تک کے سحرانگیز مناظر
قابلِ دید ہیں۔
سدو کے قریب ترٸ اور زولم پُل کے درمیان دریاۓ پنجکوڑہ کے کنارے (سڑک والے کنارے) بڑے بڑے پتھروں پر تقریباً 1800 سال قبل کی قدیم ہندوستانی خشروتی رسم الخط اور مختلف اشکال کندہ ہیں جن کو 1872میں مشہور انگریز محقق الیگزنڈر کننگم نے دریافت کیا تھا اور بعد می اکبر خان لالا آف دیر نے اس پر مزید کام کیا ہے (REDISCOVER کیا ہے) لیکن افسوس کی بات ہے کہ حکومت نے سیاحوں کی رہنماٸ کےواسطےاس کی نشان دہی کے لیۓ نہ کوٸ تختی لگاٸ ہے اور نہ کوٸ گاٸڈ یا محافظ کی تعیناتی کی ہے۔
محکمہ آثارِقدیمہ کو اس کو مناسب اہمیت دینے کی استدعا ہے۔