Pakistan as powerful nuclear state

پاکستان ایٹمی قوت کیسے بنا؟

پاکستان کا ایٹمی پروگرام ایک طویل اور محنت طلب سفر کی کہانی ہے، جس کا آغاز قومی سلامتی، خودمختاری اور دفاعی خودانحصاری کے جذبے سے ہوا۔ بھارت کی جانب سے 1974 میں کیے گئے ایٹمی دھماکے کے بعد پاکستان نے بھی یہ فیصلہ کیا کہ اسے اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ایٹمی طاقت حاصل کرنی چاہیے۔

ابتدائی اقدامات

پاکستان نے ایٹمی پروگرام کی بنیاد 1970 کی دہائی کے اوائل میں رکھی۔ اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے ایک تاریخی بیان میں کہا تھا کہ “ہم گھاس کھا لیں گے مگر ایٹم بم ضرور بنائیں گے۔” ان کا یہ عزم ہی پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی بنیاد بنا۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا کردار

پاکستان کے ایٹمی پروگرام میں سب سے نمایاں اور مرکزی کردار ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا ہے۔ انہوں نے مغربی ممالک میں تعلیم حاصل کی اور یورینیم افزودگی کے جدید طریقے سیکھے۔ 1976 میں وہ پاکستان واپس آئے اور کہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز کی بنیاد رکھی۔ یہاں پر انہوں نے سنٹری فیوج ٹیکنالوجی کے ذریعے یورینیم کو افزودہ کرنے کا عمل شروع کیا، جو ایٹم بم کی تیاری کے لیے ضروری تھا۔

سائنسدانوں اور انجینئرز کی ٹیم

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے ساتھ ملک کے کئی نامور سائنسدانوں، انجینئرز اور تکنیکی ماہرین نے دن رات کام کیا۔ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (PAEC) کے چیئرمین ڈاکٹر منیر احمد خان بھی ایک اہم شخصیت تھے، جنہوں نے ابتدائی تجربات، ریسرچ اور ڈیزائننگ کے مراحل کی نگرانی کی۔ ان کی قیادت میں کئی ریسرچ لیبارٹریز قائم ہوئیں جنہوں نے ایٹمی پروگرام میں کلیدی کردار ادا کیا۔

سیاستدانوں اور افواج کا تعاون

ایٹمی پروگرام کی کامیابی صرف سائنسدانوں کی کاوشوں کا نتیجہ نہیں تھی بلکہ حکومتوں اور افواج پاکستان کی مکمل حمایت بھی شامل تھی۔ جنرل ضیاء الحق، بینظیر بھٹو، نواز شریف اور دیگر حکمرانوں نے مختلف ادوار میں اس پروگرام کو جاری رکھنے اور محفوظ بنانے میں کردار ادا کیا۔ فوجی قیادت نے بھی مکمل سیکیورٹی اور وسائل فراہم کیے۔

ایٹمی دھماکے اور عالمی سطح پر اثرات

28 مئی 1998 کو پاکستان نے بلوچستان کے علاقے چاغی میں پانچ ایٹمی دھماکے کر کے دنیا کو حیران کر دیا۔ یہ دھماکے بھارت کے ایٹمی تجربات کے جواب میں کیے گئے تھے اور پاکستان نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ وہ اپنے دفاع کے لیے ہر سطح پر تیار ہے۔ اس دن کو “یومِ تکبیر” کے طور پر منایا جاتا ہے۔

نتیجہ

پاکستان کا ایٹمی قوت بننا ایک تاریخی سنگِ میل ہے، جس میں سائنسدانوں، انجینئرز، سیاستدانوں، فوجی قیادت اور پوری قوم کا حصہ ہے۔ یہ صرف ایک ہتھیار بنانے کی کہانی نہیں بلکہ ایک قوم کے عزم، جدوجہد اور خودمختاری کی علامت ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ یہ مؤقف اختیار کیا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام دفاعی نوعیت کا ہے اور خطے میں طاقت کا توازن قائم رکھنے کے لیے ضروری تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں