Lettai or لیٹئی. A Pashtun traditional Food recipe.

لیٹئی – خیبر پختونخوا کی روایتی مٹھاس

تحریر: سہیل انجم
لیٹئی (Lettai) خیبر پختونخوا کے پشتون علاقوں کی ایک قدیم روایتی میٹھی ڈش ہے، جو خاص طور پر سردیوں میں صبح کے وقت تیار کی جاتی ہے۔ یہ ایک توانائی بخش اور خوش ذائقہ کھانا ہے، جو نہ صرف گھروں میں شوق سے کھایا جاتا ہے بلکہ ہمسایوں اور مہمانوں کو بھی پیش کیا جاتا ہے۔ اس کی مقبولیت خاص طور پر ان دنوں میں بڑھ جاتی ہے جب سرد موسم کے ساتھ بارش بھی ہو رہی ہو۔

لیٹئی کے اجزاء اور تیاری
لیٹئی کی تیاری میں بنیادی طور پر گندم کا آٹا، گائے کا خالص گھی، دودھ اور میٹھا پانی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کی روایتی ترکیب میں کوئی پیچیدگی نہیں، لیکن اسے بنانے کا اصل کمال تجربے میں ہے، جو زیادہ تر گھریلو خواتین اور خاص طور پر مائیں بہترین انداز میں جانتی ہیں۔

بنانے کا طریقہ:
1. ایک برتن میں پانی گرم کیا جاتا ہے اور اس میں گندم کا آٹا ڈال کر مسلسل چمچ چلایا جاتا ہے تاکہ گھٹلیاں نہ بنیں۔
2. جب آمیزہ گاڑھا ہو جائے تو اس میں دودھ شامل کر کے مزید پکایا جاتا ہے۔
3. مناسب گاڑھا پن حاصل ہونے کے بعد اس کے درمیان گڑھا بنایا جاتا ہے اور اس میں گرم گائے کا گھی اور میٹھا پانی ڈالا جاتا ہے۔
4. اسے چمچ کے ذریعے مکس کر کے دودھ والی چائے کے ساتھ گرما گرم پیش کیا جاتا ہے۔

لیٹئی کی غذائی اہمیت

یہ ڈش غذائیت سے بھرپور ہوتی ہے، خاص طور پر سردی کے موسم میں جسم کو توانائی فراہم کرتی ہے۔ گندم کاربوہائیڈریٹس کا بہترین ذریعہ ہے، گھی اور دودھ اس میں پروٹین اور صحت بخش چکنائی کا اضافہ کرتے ہیں، جبکہ میٹھا پانی (اکثر شہد یا گڑ کا شربت) مزید ذائقہ بڑھانے کے ساتھ ساتھ جسم کو حرارت بھی فراہم کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لیٹئی خاص طور پر دودھ پلانے والی خواتین کے لیے فائدہ مند سمجھی جاتی ہے۔

پشتون ثقافت میں لیٹئی کی اہمیت

پشتون ثقافت میں لیٹئی صرف ایک کھانے کا نام نہیں، بلکہ مہمان نوازی اور خاندانی محبت کی علامت بھی ہے۔ یہ اکثر خاندان کے افراد کے ساتھ مل بیٹھ کر کھائی جاتی ہے، جبکہ قریبی ہمسایوں کو بھی اس میں شریک کیا جاتا ہے۔ اگر کوئی مہمان خصوصی طور پر اس کی فرمائش کرے، تو گھر کے بزرگ شوق سے اسے تیار کرواتے ہیں۔

نتیجہ
لیٹئی پشتون علاقوں کی ایک ایسی سوغات ہے جو وقت گزرنے کے باوجود اپنی مقبولیت برقرار رکھے ہوئے ہے۔ یہ نہ صرف ذائقے میں لاجواب ہے بلکہ سردیوں میں جسم کو گرمی اور توانائی بھی فراہم کرتی ہے۔ یہ وہ ڈش ہے جسے نہ صرف پرانے لوگ پسند کرتے ہیں بلکہ نوجوان نسل بھی خاص طور پر بارش اور سرد موسم میں اس کی خواہش رکھتی ہے۔ یہی روایتی پکوان ہماری ثقافت کی پہچان ہیں، جنہیں زندہ رکھنا اور آنے والی نسلوں تک پہنچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں