قران سائنس کی کتاب نہیں ہے

آج کے اس تحریر میں ہم اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ عوام الناس کے ذہن میں کچھ خاص لوگوں کی طرف سے یہ بات بٹھائی جاتی ہے کہ فلاں سائنسدان اور فلاں فلاسفر نے آج فلاں بات تجربے سے ثابت کی حالانکہ یہ قران مجید نے آج سے چودہ سو سال پہلے ہی بتا دی تھی لہذا قران مجید کی بات سچ سچ ثابت ہوئی۔ آج ہم اس بات کو کرید رہے ہیں کہ قران مجید سائنس کی کتاب نہیں ہے۔
قران مجید مذھب اسلام کی کتاب ہے۔ یہ خصوصامسلمانوں کو مخاطب کررہا ہے جبکہ عام طور پر ساری دنیا کے انسانوں کو مخاطب کیا جارہا ہے۔ قران مجید میں خطاب کا اسلوب انتہائی سادہ ہے لیکن یہ بنیادی طور پر ادبی زبان میں بات کرتا ہے اور اسان الفاظ میں سمجھا رہا ہے کہ قل ھواللہ احد، اللہ الصمد، للم یلد، ولم یولد ۔۔۔۔الاخر۔۔۔ لیکن ہمارے سادہ لوح لوگوں نے اسے سائنس کی کتاب بنا لی ہے۔ ہمارے ذہنوں میں یہ بات لائی جارہی ہے کہ جو بات سائنس نے ثابت کی اور وہ قران مجید کے ساتھ ایک جیسا ہو تو بس بات ختم۔۔۔۔ لیکن بات اتنی سادہ نہیں ہے۔۔۔
قران مجید ہمیں یہ سمجھاتا ہے کہ اللہ ایک ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ایک لاکھ چوبیس ہزار کم وبیش انبیاء کرام علیھم السلام بھیجے ہیں جن کا مقصد ایک ہی تھا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف بلایا جائے۔ اور جو باتیں وہ کہیں تو اسے مانا جائے اور اس سلسلے میں انسان کو مکمل اختیار دیا گیا ہے۔ لہذا اگر اس کی مرضی ہو کہ فلاں مذھب ٹھیک ہے تو اس پر ایمان لایا جائے اور فلاں بات یا مذھب حق پر نہیں ہے تو اس کی نفی کی جائے اور اس سے انکا ر کیا جائے۔
جبکہ سائنس مکمل طور پر مشاہدات اور تجربات کو بنیاد بنا کر بات کرتا ہے۔ مثال کی طور پر قران مجید یا احادیث میں یہ بات بتائی گئی ہے کہ ساتوں اسمانوں کے ساخت مختلف ہیں اور ان کو مختلف چیزوں سے بنایا گیا ہے۔ لیکن سائنس اس بات کا بالکل قائل نہیں ہے اور وہ کہتا ہے کہ آسمان موجود ہی نہیں ہے۔یعنی سائنس آسمان کے وجود ہی کی نفی کرتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ مستقبل میں سائنسی علوم کے وسعت سے یہ بات بھی ثابت ہوجائے کہ ہاں ساتوں آسمان موجود ہیں۔ لہذا دونوں کا کوئی تقابل ہی نہیں۔
یہ بات علماء اور سائنسدانوں، دونوں کو قبول کرنا چاہیئے کہ سائنس اور مذھب کا کوئی تقابل ہی نہیں ہے۔ لہذا اس بات میں لوگوں کو پھنسانا نہیں چاہیئے۔
تحریر: سہیل انجم

اپنا تبصرہ بھیجیں