
لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ
مضمون: لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ
قرآنِ پاک کی یہ آیت “لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ” (سورۃ ابراہیم، آیت 7) ایک نہایت اہم اور خوبصورت پیغام رکھتی ہے۔ اس کا مطلب ہے: “اگر تم شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ دوں گا۔” یہ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں سے وعدہ ہے کہ جو انسان نعمتوں پر شکر گزار ہوتا ہے، اللہ اس کی نعمتوں میں اضافہ فرماتا ہے۔
شکر کا مطلب صرف زبان سے “الحمدللہ” کہنا نہیں بلکہ دل سے نعمتوں کو تسلیم کرنا اور عمل سے ان کا صحیح استعمال کرنا بھی ہے۔ اگر ہم صحت مند ہیں تو یہ اللہ کی نعمت ہے، اگر ہمیں روزی ملی ہے تو یہ بھی اس کا فضل ہے، اگر ہمارے پاس گھر، علم، ایمان، والدین، یا دوست ہیں تو یہ سب اس کی رحمتیں ہیں۔
شکر ادا کرنے والا انسان ہمیشہ مطمئن اور خوش رہتا ہے۔ وہ چھوٹی چھوٹی چیزوں میں بھی خوشی محسوس کرتا ہے۔ اس کے برعکس ناشکرا انسان ہمیشہ پریشان اور بے سکون رہتا ہے کیونکہ وہ نعمتوں کی قدر نہیں کرتا بلکہ صرف کمیوں پر نظر رکھتا ہے۔
اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم ہر حال میں شکر گزار رہیں۔ اگر ہمیں نعمت ملے تو “الحمدللہ” کہیں، اور اگر کوئی تکلیف آئے تو صبر کریں، کیونکہ صبر بھی شکر کی ایک صورت ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: “عجب ہے مومن کے حال پر، اس کا ہر حال اس کے لیے خیر ہے، اگر اسے خوشی ملے تو شکر کرتا ہے اور اگر مصیبت آئے تو صبر کرتا ہے۔”
اللہ تعالیٰ کو شکر گزار بندے بہت پسند ہیں۔ شکر کرنے سے انسان کا ایمان مضبوط ہوتا ہے، دل میں سکون آتا ہے، اور زندگی میں برکت پیدا ہوتی ہے۔
لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم ہر لمحہ اپنے رب کا شکر ادا کریں، چاہے وہ زبان سے ہو، دل سے ہو یا عمل سے۔ اگر ہم شکر گزار بن جائیں تو یقیناً اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی نعمتوں میں مزید اضافہ عطا فرمائے گا، جیسا کہ اس نے خود وعدہ فرمایا:
“لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ” — “اگر تم شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ دوں گا۔”