
کیا ٹرمپ ٹیکسوں کے ذریعے دنیا کو کنٹرول کر سکے گا؟
کیا ٹرمپ ٹیکسوں کے ذریعے دنیا کو کنٹرول کر سکے گا؟
تعارف:
2024 میں دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی معیشت میں ایک بار پھر ہلچل مچا دی ہے۔ اپنے مخصوص اندازِ حکومت کے تحت وہ ٹیرف (تجارتی ٹیکسوں) کو نہ صرف ایک معاشی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں بلکہ اسے عالمی اثر و رسوخ حاصل کرنے کا ذریعہ بھی بنانا چاہتے ہیں۔
اب سوال یہ ہے: کیا واقعی ٹرمپ ٹیکسوں کے ذریعے دنیا کو کنٹرول کر سکتے ہیں؟
ٹیکس بطور ہتھیار – ٹرمپ کی حکمتِ عملی:
ٹرمپ نے چین، یورپی یونین، میکسیکو اور دیگر ممالک سے درآمد ہونے والی مصنوعات پر بڑے پیمانے پر ٹیرف عائد کیے۔ ان کا مؤقف ہے کہ:
– غیر ملکی مصنوعات سستی ہونے کی وجہ سے امریکی صنعت متاثر ہو رہی ہے۔
– دوسرے ممالک “غیر منصفانہ تجارتی رویہ” اختیار کر رہے ہیں۔
– امریکہ کو “پہلے” رکھ کر دیگر اقوام کو اپنے اصولوں پر مجبور کیا جائے۔
ٹیرف کا عالمی اثر:
1. چین کے ساتھ تجارتی جنگ:
چین نے بھی جوابی ٹیرف عائد کیے، لیکن ٹرمپ اسے دباؤ میں لانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔
2. یورپ، میکسیکو اور دیگر اتحادی:
اتحادی ممالک بھی ٹرمپ کی پالیسیوں پر تحفظات رکھتے ہیں، لیکن بعض جگہوں پر امریکی منڈی سے وابستگی انہیں جھکنے پر مجبور کرتی ہے۔
3. عالمی سپلائی چین میں خلل:
ٹیکسوں کی وجہ سے عالمی رسد و طلب متاثر ہوئی ہے، جس کا اثر ہر ملک کی معیشت پر پڑا ہے۔
کیا دنیا واقعی کنٹرول ہو رہی ہے؟
1. معاشی دباؤ سے وقتی اثر ضرور ہوتا ہے:
ٹیرف بعض ملکوں کوامریکہ سے بات چیت پر آمادہ کر دیتے ہیں، جیسے چین اور یورپی یونین نے دوبارہ مذاکرات شروع کیے۔
2. مگر طویل مدتی کنٹرول ممکن نہیں:
– ممالک جلد یا بدیر نئے اتحادی ڈھونڈ لیتے ہیں (مثلاً، چین کا روس اور افریقہ کی طرف جھکاؤ)
– اعتماد کی کمی امریکہ کے عالمی کردار کو متاثر کرتی ہے
– عالمی معیشت بہت پیچیدہ ہو چکی ہے، صرف ٹیکسوں سے اسے کنٹرول کرنا مشکل ہے
ترقی پذیر ممالک پر اثر:
– ٹیکسوں اور تجارتی دباؤ کا براہِ راست یا بالواسطہ اثر ترقی پذیر معیشتوں پر بھی پڑتا ہے
– کچھ مواقع ملتے ہیں (جیسے چین کے متبادل بننے کا)
– لیکن خام مال، ایندھن، اور ٹیکنالوجی کی قیمتیں بڑھنے سے مقامی مارکیٹ متاثر ہوتی ہے
نتیجہ:
ٹرمپ ٹیکسوں کے ذریعے وقتی دباؤ ڈال سکتے ہیں، کچھ ملکوں کو جھکا بھی سکتے ہیں، مگر دنیا کو مکمل کنٹرول کرنا نہ ممکن ہے، نہ پائیدار۔
عالمی معیشت اب کثیر القطبی (multipolar) ہو چکی ہے، جہاں کوئی ایک ملک مکمل اثر انداز نہیں ہو سکتا — چاہے وہ امریکہ جیسا سپر پاور ہی کیوں نہ ہو۔
آخری بات:
ٹرمپ کی پالیسی دنیا کو مسلسل معاشی دباؤ میں رکھ سکتی ہے، مگر حقیقی طاقت اب تعاون، استحکام اور ٹیکنالوجی میں برتری سے حاصل ہوتی ہے — نہ کہ صرف ٹیکسوں کے ذریعے۔